Posts

Showing posts from January, 2019

Urdu poetry Ghazal

Image
دل میں وہ مہربان رہتے ہیں  ہم جبھی شادمان رہتے ہیں یا سرِ دار یا سرِ نیزا عشق کے قدر دان رہتے ہیں کیا مری خامشی بھی بولتی ہے؟  کیوں کھڑے سب کے کان رہتے ہیں قبر میں اپنے قتل پر نازاں آپ کے کشتگان رہتے ہیں دیکھ کر میری خوش بیانی کو دنگ اہلِ زبان رہتے ہیں جانِ جاں عشق داغ دار نہ ہو ہم زرا ساودھان رہتےہیں عشق بستی میں قیدِ عمر نہیں اس میں پیر و جوان رہتے ہیں سازِ پُر سوزِ زندگانی میں  کتنے سُر اور تان رہتے ہیں اے خدا سر زمین پر تیری کتنے مطلق عنان رہتے ہیں کچھ نہ کچھ گنگانے میں مصروف وہ لبِ ارغوان رہتے ہیں مٹ بھی جائے جو دردِ ناخنِ ہجر "دل پہ باقی نشان رہتے ہیں" وسیم عباس حیدری

Ahmed faraz urdu poetry

Image
ہم تو خوش تھے کہ چلو دل کا جنوں کچھ کم ہے اب جو آرام بہت ہے تو سکوں کچھ کم ہے رنگ گریہ نے دکھائی نہیں اگلی سی بہار اب کے لگتا ہے کہ آمیزش خوں کچھ کم ہے اب ترا ہجر مسلسل ہے تو یہ بھید کھلا غم دل سے غم دنیا کا فسوں کچھ کم ہے اس نے دکھ سارے زمانے کا مجھے بخش دیا پھر بھی لالچ کا تقاضا ہے کہوں کچھ کم ہے راہ دنیا سے نہیں دل کی گزر گاہ سے آ فاصلہ گرچہ زیادہ ہے پہ یوں کچھ کم ہے تو نے دیکھا ہی نہیں مجھ کو بھلے وقتوں میں یہ خرابی کہ میں جس حال میں ہوں کچھ کم ہے آگ ہی آگ مرے قریۂ تن میں ہے فرازؔ پھر بھی لگتا ہے ابھی سوز دروں کچھ کم ہے احمد فرازؔ

Sad Urdu Poetry

Image
ابنِ آدم تو میرے حق میں دعا رہنے دے اس تماشے کو حقیقت سے جدا رہنے دے اس یہ غصے کی ادا اور حسیں لگتی ہے میرے روٹھے ہوئے ساتھی کو خفا رہنے دے ایاز حسین تاثیرؔ

Jaun Elia Sarkar

Image
دل نے کیا ہے قصد سفر گھر سمیٹ لو جانا ہے اس دیار سے منظر سمیٹ لو آزادگی میں شرط بھی ہے احتیاط کی پرواز کا ہے ازن مگر پر سمیٹ لو حملہ ہے چار سو در ودیوار شہر کا سب جنگلوں کو شہر کے اندر سمیٹ لو بکھرا ہوا ہوں صرصر شام فراق سے اب آ بھی جاؤ اور مجھے آ کر سمیٹ لو رکھتا نہیں ہے کوئی نگفتہ کا یاں حساب جو کچھ ہے دل میں اسکو لبوں پر سمیٹ لو جون ایلیا

Urdu sad poetry

Image
یقینن اس میں کوئی مصلحت تھی وہ یوں اس شہر سے ہجرت نہ کرتے ایاز حسین تاثیرؔ                                                                                                        

Urdu ghazal

Image
جو بندگی میں تیرا زکر با اثر نکلا اسی لئے تو خیالوں سےبالاتر نکلا میں اجنبی میں رہا ڈھونڈتا ہوا دشمن مگر وہ میرے قبیلے کا معتبر نکلا وہ قطرہ ہو کہ سمندر ہو خونِ دل کا مگر جو نکلا آنکھ سے جب بھی تو آنکھ بھر نکلا عقیقِ حسن اداوْں کا کاراواں لے کر وہ رہزنوں سے بیاباں کے بے خبر نکلا جبیں پہ داغِ محبت لئے وہ راتوں میں خمارِ عشق میں جلوہ نما قمر نکلا رموزِ عشق تو اٹھتے ہیں نوکِ نیزا پر وہ بولتا ہوا سر عشق کا سِپر نکلا

Sad urdu poetry

Image
نمی کم ہورہی ہے اِس ہوا میں خزاں میں عشق کے پتے جڈھیں  ہمارے دل کی صحرائی زمیں سے وہ اندازً ابھی ہجرت کریں گے ایاز حسین تاثیرؔ