Urdu ghazal
جو بندگی میں تیرا زکر با اثر نکلا
اسی لئے تو خیالوں سےبالاتر نکلا
میں اجنبی میں رہا ڈھونڈتا ہوا دشمن
مگر وہ میرے قبیلے کا معتبر نکلا
وہ قطرہ ہو کہ سمندر ہو خونِ دل کا مگر
جو نکلا آنکھ سے جب بھی تو آنکھ بھر نکلا
عقیقِ حسن اداوْں کا کاراواں لے کر
وہ رہزنوں سے بیاباں کے بے خبر نکلا
جبیں پہ داغِ محبت لئے وہ راتوں میں
خمارِ عشق میں جلوہ نما قمر نکلا
رموزِ عشق تو اٹھتے ہیں نوکِ نیزا پر
وہ بولتا ہوا سر عشق کا سِپر نکلا
Comments
Post a Comment