Ahmed faraz urdu poetry
ہم تو خوش تھے کہ چلو دل کا جنوں کچھ کم ہے
اب جو آرام بہت ہے تو سکوں کچھ کم ہے
رنگ گریہ نے دکھائی نہیں اگلی سی بہار
اب کے لگتا ہے کہ آمیزش خوں کچھ کم ہے
اب ترا ہجر مسلسل ہے تو یہ بھید کھلا
غم دل سے غم دنیا کا فسوں کچھ کم ہے
اس نے دکھ سارے زمانے کا مجھے بخش دیا
پھر بھی لالچ کا تقاضا ہے کہوں کچھ کم ہے
راہ دنیا سے نہیں دل کی گزر گاہ سے آ
فاصلہ گرچہ زیادہ ہے پہ یوں کچھ کم ہے
تو نے دیکھا ہی نہیں مجھ کو بھلے وقتوں میں
یہ خرابی کہ میں جس حال میں ہوں کچھ کم ہے
آگ ہی آگ مرے قریۂ تن میں ہے فرازؔ
پھر بھی لگتا ہے ابھی سوز دروں کچھ کم ہے
احمد فرازؔ
Comments
Post a Comment