Popular posts from this blog
Amin Sheikh Poetry Urdu
یہ دل کہ جان کو آیا ہوا تھا کیا کرتا نیا نیا وہ پرایا ہوا تھا کیا کرتا پٹخ رہی تھی اَ دھر سے اُدھر حیات مجھے میں اس کے ہاتھ میں آیا ہوا تھا کیا کرتا نہ چاہتے مجھے دُشمن کے ساتھ چلنا پڑا میں دوستوں کا ستایا ہوا تھا کیا کرتا وہ جس کے سائے سے ہمسائے فیض یاب ہوئے وہ پیڑ میرا لگایا ہوا تھا کیا کرتا بنی نہیں جو زمیں سے قصور کیا میرا میں آسمان سے لایا ہوا تھا کیا کرتا وہ جس پے بند کیے میں نے گھر کے دروازے وہ میرے خواب میں آیا ہوا تھا کیا کرتا میں واقعے کا اکیلا گواہ تھا اور امینؔ میں یرغمال بنایا ہوا تھا کیا کرتا امینؔ شیخ
Ali zaryoun- "Janay day"
قربتِ لمس کو گالی نہ بنا جانے دے پیار میں جسم کو یکسر نہ مٹا جانے دے تو جو ہر روز نئے حُسن پہ مر جاتا ہے تو بتائے گا مجھے عشق ہے کیا جانے دے چائے پیتے ہیں کہیں بیٹھ کہ دونو بھائی جا چکی ہے نا تو بس چھوڈ چل آ جانے دے تو کی جنگل میں لگی آگ سی بےساختہ ہے خود پہ تہزیب کی چادر نہ چڈھا جابے دے جابتا ہوں کہ تجھے کون سی تھی مجبوری یوں میرے سامنے ٹسوئے نہ بہا جانے دے جناب علی زریون
Comments
Post a Comment