Urdu poetry Ghazal
دل میں وہ مہربان رہتے ہیں ہم جبھی شادمان رہتے ہیں یا سرِ دار یا سرِ نیزا عشق کے قدر دان رہتے ہیں کیا مری خامشی بھی بولتی ہے؟ کیوں کھڑے سب کے کان رہتے ہیں قبر میں اپنے قتل پر نازاں آپ کے کشتگان رہتے ہیں دیکھ کر میری خوش بیانی کو دنگ اہلِ زبان رہتے ہیں جانِ جاں عشق داغ دار نہ ہو ہم زرا ساودھان رہتےہیں عشق بستی میں قیدِ عمر نہیں اس میں پیر و جوان رہتے ہیں سازِ پُر سوزِ زندگانی میں کتنے سُر اور تان رہتے ہیں اے خدا سر زمین پر تیری کتنے مطلق عنان رہتے ہیں کچھ نہ کچھ گنگانے میں مصروف وہ لبِ ارغوان رہتے ہیں مٹ بھی جائے جو دردِ ناخنِ ہجر "دل پہ باقی نشان رہتے ہیں" وسیم عباس حیدری