poetry urdu-ghazal



               

  جسم کے دام کفن کو خرید کہ جس نے یہ زانی کا داغ رکھا ہ 

              اس نے پتا نہیں کتنے ہی لوگوں کی آبرو کا یہ سراغ رکھا ہ 

ایک لقب ملا ہے یہ یتیم ہونے پہ اور ایسا لقب ملا مجھ کو 

ہاں مرے پاس یہ آبرو ہے جسے میں نے بنا کے چراغ رکھا ہے 

ایسے ڈرے ہیں ہم اور ہمارے رقیب زمانےکی چال سے کہ 

بازوں میں قوتِ دم ہے مگر ہم نے ساتھ میں یہ چماغ رکھا ہے 

یہ مجھے ورثے میں ایسی زمینیں مل رہی ہیں کہ کیا کہوں اب میں 

اشک ہیں پلکوں پہ یوں اور ان میں بھی زہر کا خاص سراغ رکھا ہے 

اتنی ہے آرزو جینے کی , روز غموں کا پیالہ لے کر بھی میں عافی 
یہ مرے جسم کی ان رگوں نے جینےکا بڑا اچھا دماع رکھا ہے

Comments

Popular posts from this blog

Amin Sheikh Poetry Urdu

Momin khan Momin Ghazal