Posts

Showing posts from February, 2019

Rahat indori poetry

Image
میں پربتوں سے لڈتا رہا اور چند لوگ گیلی زمین کھود کہ فرہاد ہوگئے ___________________________ نئے کردار آتے جارہے ہیں مگر ناٹک پرانہ چل رہا ہے --------------------------------------------- وہ چاہتا تھا کہ کاسا خرید لے میرا میں اُس کے تاج کی قیمت لگا کہ لوٹ آیا  ______________________________     جناب راحت اندوری

Valentines day poetry

Image

Biography of Jaun Elia

Image
                                                Jaun Elia  Jaun Elia was born on December 14, 1931 in a distinguished family of Amroha, Uttar Pradesh. He was the youngest of his siblings. His father, Allama Shafiq Hasan Elia, was deeply involved in art and literature and also an astrologer and a poet. This literary environment modeled him along the same lines, and he wrote his first Urdu couplet when he was just 8 years. His first poetry collection Shayad  ("Maybe") was published when he was 60. The poetry presented in this collection added Jaun Elia's name in the Urdu literary canon forever. Jaun Elia's preface in this collection provided deep insights into his works and the culture within which he was expressing his ideas. The preface can also be considered as one of the finest examples of modern Urdu prose. It covered his intellectual evolution in...

urdu poetry

Image
قبر کی نیند کیوں نہ میٹھی ہے عمر بھر کی تھکان ہوتی ہے راشد خان عاشرؔ                                                                    

Urdu ghazal

Image
  ذہن مصروف چھان بین میں ہے نقص دل میں ہے یا مکین میں ہے اس میں دشمن بھی زخم کھاتا نہیں تو مرے دل کی سرزمین میں ہے خواب دکھلا کے ساتھ چھوڑتی ہے زندگی بھی منافقین میں ہے اک صدا ہی کا فاصلہ ہے یہ کونسا رینج روڈ چین میں ہے سانپ ہوتا تو ٹھیک تھا لیکن آدمی تیرے آستین میں ہے میری نظروں میں بد عقیدہ ہے جو محبت کے منکرین میں ہے ورنہ اس عشق میں شکست نہیں کچھ ملاوٹ ترے یقین میں ہے میری نظروں میں ایک چہرہ ہے ایک چہرہ جو قارئین میں ہے تہذیب حسین

Urdu ghazal (Nayae Shora)

Image
    میں چاہتا ہوں محبت میں معجزہ بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں مگر کوئی مسٔلہ بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں خدا پر یقین ہو میرا میں چاہتا ہوں زمیں پر کوئی خدا بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں مجھے دوسری محبت ہو میں چاہتا ہوں کہانی میں کچھ نیا بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں قبیلے میں نام ہو میرا میں چاہتا ہوں قبیلے سے واسطہ بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں جدائی کا موڑ آجائے میں چاہتا ہوں محبت میں راستہ بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں کہ وہ شخص ٹوٹ کر آئے میں چاہتا ہوں مرے پاس مشورہ بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں تمھیں بات بات پر ٹوکوں میں چاہتا ہوں تمھاری کوئی سزا بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں مری جان بھی چلی جائے میں چاہتا ہوں مرے ساتھ حادثہ بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں ترے نام ایک نظم کہوں میں چاہتا ہوں ترا اُس میں تذکرہ بھی نہ ہو میں چاہتا ہوں کہ شہزاد آ ملے مجھ سے میں چاہتا ہوں وہ لڑکا بجھا بجھا بھی نہ ہو شہزاد مھدیؔ