Popular posts from this blog
Amin Sheikh Poetry Urdu
یہ دل کہ جان کو آیا ہوا تھا کیا کرتا نیا نیا وہ پرایا ہوا تھا کیا کرتا پٹخ رہی تھی اَ دھر سے اُدھر حیات مجھے میں اس کے ہاتھ میں آیا ہوا تھا کیا کرتا نہ چاہتے مجھے دُشمن کے ساتھ چلنا پڑا میں دوستوں کا ستایا ہوا تھا کیا کرتا وہ جس کے سائے سے ہمسائے فیض یاب ہوئے وہ پیڑ میرا لگایا ہوا تھا کیا کرتا بنی نہیں جو زمیں سے قصور کیا میرا میں آسمان سے لایا ہوا تھا کیا کرتا وہ جس پے بند کیے میں نے گھر کے دروازے وہ میرے خواب میں آیا ہوا تھا کیا کرتا میں واقعے کا اکیلا گواہ تھا اور امینؔ میں یرغمال بنایا ہوا تھا کیا کرتا امینؔ شیخ
Momin khan Momin Ghazal
اثر اُس کو ذرا نہیں ہوتا... رنج، راحت فزا نہیں ہوتا... بے وفا کہنے کی شکایت ہے... تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا... ذکرِ اغیار سے ہوا معلوم... حرفِ ناصح برا نہیں ہوتا... کس کو ہے ذوقِ تلخ کامی لیک... جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا... تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے... ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا... اُس نے کیا جانے کیا کِیا لے کر... دل کسی کام کا نہیں ہوتا... امتحان کیجئے مِرا جب تک... شوق زور آزما نہیں ہوتا... ایک دشمن کہ چرخ ہے نہ رہے... تجھ سے یہ اے دعا نہیں ہوتا... آہ طولِ امل ہے روز فزوں... گرچہ اک مُدّعا نہیں ہوتا... تم مِرے پاس ہوتے ہو گویا... جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا... حالِ دل یار کو لکھوں کیوں کر... ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا... رحم بر خصمِ جانِ غیر نہ ہو... سب کا دل ایک سا نہیں ہوتا... دامن اُس کا جو ہے دراز تو ہو... دستِ عاشق رسا نہیں ہوتا... چارۂِ دل سوائے صبر نہیں... سو تمہارے سوا نہیں ہوتا... کیوں سنے عرضِ مضطر اے مومنؔ..! صنم آخر خدا نہیں ہوتا... ؎ مومن خان مومنؔ Asar Us ko Zara Nahin Hota... Ranj, Rahat-Faza Nahin Hota... Bewafa Kahne ki Shik...
Comments
Post a Comment