Posts

Showing posts from January, 2020

Amin Sheikh Poetry Urdu

Image
یہ دل کہ جان کو آیا ہوا تھا کیا کرتا نیا نیا وہ پرایا ہوا تھا کیا کرتا پٹخ رہی تھی اَ دھر سے اُدھر حیات مجھے میں اس کے ہاتھ میں آیا ہوا تھا کیا کرتا نہ چاہتے مجھے دُشمن کے ساتھ چلنا پڑا میں دوستوں کا ستایا ہوا تھا کیا کرتا وہ جس کے سائے سے ہمسائے فیض یاب ہوئے وہ پیڑ میرا لگایا ہوا تھا کیا کرتا بنی نہیں جو زمیں سے قصور کیا میرا میں آسمان سے لایا ہوا تھا کیا کرتا وہ جس پے بند کیے میں نے گھر کے دروازے وہ میرے خواب میں آیا ہوا تھا کیا کرتا میں واقعے کا اکیلا گواہ تھا اور امینؔ میں یرغمال بنایا ہوا تھا کیا کرتا امینؔ شیخ

Itbak Ibrak Poetry

اب تک یہی سنا تھا کہ بازار بک گئے اس کی گلی گئے تو خریدار بک گئے لگنے لگیں ہیں مجھ سے بھی ناقص کی بولیاں یعنی جہاں کے سارے ہی شہکار بک گئے جس نے ہمیں خریدا منافع کما لیا اپنا ہے یہ کمال کہ ہر بار بک گئے انجام یہ نہیں تھا کہانی کا اصل میں کیا کیجئے کہ بیچ میں کردار بک گئے جنگل کی دھوپ میں بھی نہ سایہ ہمیں ملا قیمت لگی تو دیکھئے اشجار بک گئے اتنا تو فرق ہے چلو اپنوں میں غیر میں اپنے تھے شرم سار، مگر یار بک گئے مت پوچھ ان کا بکتے محبت کے مول جو روئے تمام عمر کہ بے کار بک گئے کیجے شکایتیں بھلا اب کس کے روبرو قاضی بکا یہاں، یہاں دربار بک گئے تلوار کی جگہ وہاں بنتی ہیں چوڑیاں جس جس قبیلے کے یہاں سردار بک گئے لازم ہے رکھئے اپنی نظر آستین پر سننے میں آ رہا ہے نمک خوار بک گئے ابرک وفا کشی کا کوئی بیج تجھ میں ہے یونہی نہیں ہیں سارے طلب گار بک گئے .......... اتباف ابرک